نرم سیاست انتہا پسندی سے بہتر ہوتی ہے جیسے قدرتی وسائل کو مساکن میں آنے والی مثبت تبدیلیوں سے فائدہ ہوتا ہے © Lauri Kovanen
مفاہمت کی سیاست ہمیشہ انتہا پسندی سے بہتر ہوتی ہے ۔ بلکہ اسی طرح جس طرح جنگلی حیات اپنے اردگرد کے ماحول میں بتدریج تبدیلی سے فائدہ اُٹھاتی ہے ۔ وقت نے ہمیں سکھایا ہے کہ جمہوریت آمریت سے بہتر طرز حکومت ہے ۔ ایسے سیاست دانوں کو نظر انداز کرنے کیلئے جو معاشی طور پر غیر فعال اور نا اہل ہیں یہ ضروری ہے کہ ہم قدرتی وسائل کے تحفظ اور بچاؤ کی فکرکریں ۔ اسی طرح ہماری روزمرہ زندگی میں ہم برداشت اور صبر کیساتھ بہتر طریقے سے زندگی کے امورسرانجام دے سکتے ہیں ۔ زمینی اور قدرتی وسائل کافی حد تک انسانوں کے استعمال میں آتے ہیں اور یہی اس کے انتظام کی نگرانی کرتے ہیں اور یہی اس کے استعمال میں با اختیار ہیں ۔ انسان ان قدرتی وسائل کے پائیدار استعمال کویقینی بنا سکتے ہیں ۔ اگر یہ اس کے فوائد کو ملحوظ خاطر رکھ کراس کا استعمال کریں ۔ قدرتی وسائل کے تحفظ کیلئے ضروری ہے کہ انسان اس سے جڑے ماحولیاتی اورمعاشرتی پیچیدگیوں کو سمجھے ۔ یہ کہنا غلط ہو گا کہ ان پیچیدگیوں کو سمجھنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا فصلوں کواُگانا ۔اس دوہرے اور آپس میں جڑے نظام کی بہتر سمجھ کیلئے ضروری ہے کہ اس کوزندگی کے روزمرہ کے حلقوں میں پھیلایا جائے ۔
ناپسندیدہ اقسام
مغربی شکاری خود کو منظم کر سکتے ہیں تاکہ حکومت کی مدد کریں
کبھی کھبار کچھ نسلوں اور اقسام کو غلطی سے یا جان بوجھ کر ایسی جگہوں پہ متعارف کروایا جاتا ہے جہاں وہ قدرتی طور پہ نہیں پائی جاتیں اور یہ ان جگہوں سے اجنبی ہوتی ہیں۔ ان نسلوں کو منظم کرناا ور ان کی دیکھ بھال کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ یہ بہت تیزی سے بڑھتی ہیں اور ان کی سمت کا جائزہ لینا مشکل ہوتا ہے جیسے کہ کچھ پانی میں پیدا ہونے والی آبی حیات ۔ اگر ایسی نسلیں ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچاتی ہیں تو انہیں وہاں سے نکال دینا چاہئے ۔ ایسی نسلوں کو ختم کرنے کے ماہربحر اوقیانوس میں پائے جاتے ہیں ۔ مثال کے طور پر مقامی افراد اور مچھیرے اپنی مہارت کے ساتھ وقت اور سمندری سلسلے کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے بہترین مشاہدہ کو استعمال میں لاتے ہیں جو کہ اس طرح کی غیر ضروری نسلوں اور اقسام کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں ۔ اس طرح کی مہم کو معاشرتی طور پر قابل قبول بنانا تاکہ عام عوام اس سے جڑے فوری فوائد کو جانیں اور یہ جانیں کہ کس طرح سے ان اجنبی اقسام کو پر وقار طریقے سے ختم کیا جا سکتا ہے ۔
شکاریوں اورحشرات کو سنبھالنے کا نظام
خاکہ کبھی کبھار چوہیا کو فوڈسٹور /پنسار سے الگ رکھنا نا ممکن ہوتا ہےTorook/Shutterstock©
جن معاشی رکاوٹوں کا ذکر ہم نے اوپر کیا اسی طرح کی معاشی رکاوٹیں حشرات اور شکاریوں کو سنبھالنے میں بھی آتی ہیں ۔ ماحولیاتی نظام میں انسان اپنی بقاء کی جنگ میں باقی نسلوں کے ساتھ رہنا سیکھتا ہے اور یہ سیکھتا ہے کہ انسان کس طرح سے ان زمینی فصلوں اور جنگلی حیات کو اپنے معاشی فائدے کیلئے استعمال کر سکتا ہے ۔ اس مقصد کو بہتر طریقے سے حاصل کر نے کیلئے ضروری ہے کہ انسان اپنی زندگی ، روزگار اور جائیداد کی حفاظت کرنا سیکھے ۔ پوری دنیا میں اور اس میں موجود نت نئے معاشرے ان قدرتی وسائل کے بچاؤ کیلئے اپنے روایتی طریقے استعمال کرتے آ ئے ہیں ۔ ان روایتی طریقوں میں ایک ایسا صبر کا عنصر شامل ہوتا ہے جوان کو زندہ رہنے میں مدد کرتا ہے ۔ اگراس طریقے کو نہ استعمال کیاجائے توماحولیاتی نظام میں انسانی مداخلت آ جاتی ہے جو ہر طریقے سے تباہ کن ثابت ہوتی ہے اور انہیں نا پید کر دیتی ہے ۔ اس کے برعکس جہاں پر مختلف نسلوں کا نظام نہیں ہوتا وہاں معاشی اورمعاشرتی وجوہات کی بناء پر شکاریوں اور حشرات کو ختم کردیا جاتا ہے ۔ وہ لوگ جو ان نسلوں اور جانوروں کے بچاؤ کو ترجیح دیتے ہیں وہ ان حشرات اور شکاریو ں کے بچاؤ کی شدید مخالفت کرتے ہیں ۔ ایسے حالات میں کسی بھی بچاؤ کے نظام کیلئے ضروری ہے کہ وہ سائنسی حقائق پر مبنی ہوں اور جو بچاؤ اور استعمال کو ساتھ ساتھ لے کر چلیں ۔ مثال کے طور پر کچھ نسلوں کی ایسے علاقوں حلقہ بندیاں کرنا جہاں وہ کسی قسم کی مشکل اور نقصان کا باعث نہیں بنتے تاہم مکمل طور پر کسی نسل کا کسی جگہ سے نکالنا معاشی طور پر نا قابل قبول ہے ۔ تاہم قدرتی نو آباد کاری یا دانستہ طور پر کسی نسل کو کسی نئی جگہ متعارف کروانے کا نتیجہ انہیں منظم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔
قدرتی نوعیت کا حل
بہتر ربط سازی کیلئے جنگلی حیاتی نظام میں تنوع اور سیلاب کے بڑھتے ہوئے حل کا دفاع © IUCN
قدرتی نوعیت کے حل ماحولیاتی نظام کو بہتر طریقے سے چلانے اور بچانے میں انتہائی سود مند ثابت ہوتے ہیں ۔ وہ ماحولیاتی نظام جوانسانی بقاء کیلئے مسلسل فوائد فراہم کرتا ہے ۔اس نظام کیلئے قدرتی نوعیت کے حل خاص طور سے بہت مفید ہیں ۔ مثال کے طور پر دلدلی آب گاہوں کی بحالی کا خرچہ تباہ شدہ علاقوں سے خارج ہوتے ہوئے پانی اور کثافتوں کی صفائی میں آنے والی لاگت سے نسبتاً کم ہوگا ۔ اس سلسلے میں نظام کی بحالی سے خاص طور پر تفریحی اقدار اور دیگر نوعیت کے فوائد غور طلب ہیں ۔ قدرتی نوعیت کے حل مختلف قسم کے ہو سکتے ہیں جو کہ ایک دوسرے سے حجم اور قسم کی بناء پرمختلف ہوتے ہیں ۔ یہ حل طویل المدتی اور قلیل المدتی بھی ہو سکتے ہیں ۔ جیسا کہ جنگلات کی از سر نو آبادکاری جوکہ کاربن کو محفوظ کرنے اور سیلاب کو روکنے میں بہت مدد گار ثابت ہوتی ہے ۔ اور قلیل المدت حل جیسا کہ فصل کے ساتھ ایسی نسل کے پودے لگانا جو اس فصل کو حشرات سے بچائے ۔ قدرتی نوعیت کے حل ایسے طریقوں کواستعمال میں لاتے ہیں جو بڑے پیمانے پر ماحولیاتی نظام کو فائدہ دیں نہ کہ صرف کچھ نسلوں کو جیسا کہ زہریلی کیڑے مارادویات کے استعمال کی بجائے کینچوں کے استعمال کی بدولت حشرات کے زہر کو ختم کیا جا سکتا ہے ۔ اس سے نہ صرف ان جانوروں کا زہر بھی ختم ہو سکتا ہے جو ان زہریلے حشرات کوکھاتے ہیں بلکہ اس سے پانی کوبھی صاف رکھا جا سکتا ہے جو زہریلی کیڑے مار ادویات کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہے اوربہت سی کمپنیاں اس پانی کو بھاری لاگت لگا کرصاف کرتی ہیں ۔